Orhan

Add To collaction

عشق ہےساحب

"آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ اسلام سیدھا راستہ ہے ؟ ہر انسان اپنے مذہب کوہی سچا بولے گا۔"

" میڈم! میں آپ سے بجث نہیں کرنا چاہا اور رہی بات اسلام کی تو صرف اسلام ہی سچا مذہب ہے آپ جہاں سے بھی قرآن پاک جب پڑھوگی انٹرنیٹ سے پڑھو گی یا دنیا کسی بھی کونے سے تو اسے لفظ بہ لفظ سچا پاؤ گی اس کے علاوہ تورات ' زبور' انجیل کسی بھی کتاب کو لے لو یہ ہر انسان کے پاس مختلف ہوگی۔ آپ خود سرچ کرو جو ٹھیک لگے اس راستہ کو اپنا لینا۔ اب مجھے اجازت دیجیے میڈم۔"

"شکریہ آپ میرے لیے آۓ۔" اس نے اٹھتے ہوئے کہا اور اس کے ساتھ چلنے لگی وہ بس مسکرادیا۔ ”آپ وزٹ کے لیے آئے ہیں؟“اس نے پھر پوچھا۔

" جی ہاں میں پہاڑوں اور سمندروں کا دیوانہ ہوں۔“

" کب تک ہیں یہاں؟“

"دس دن تک۔" اس نے کار کے پاس پہنچ کے کہا۔

" آیئے میں آپ کو چھوڑ دوں۔"

" نہیں میڈم! میں چلا جاؤں گا۔" اس نے انکار کرتے ہوئے ایک ٹیکسی کو روکا تو اس نے بھی گھر کی راہ لی۔

وہ گھر آتے ہی ٹومس کے کمرے میں گئی وہ آنکھوں پہ بازو کے لیٹا ہواتھا۔

”آجاو جوزفينا کیا تم اس سے مل آئی ہو؟“ اس کی آواز سن کے وہ آگے بڑھ آئی اور اس کے پاس بیٹھ گئی وہ بھی اٹھ بیٹھا تھا۔

"تھینک یو ٹومس! تم بہت اچھے ہو' اگر میں گھر میں کسی اور سے کہتی تو وہ مجھے جانے نہ دیتے ، اس کے لفظوں میں ایک سحر تھا جب تک وہ بولتا رہا میں اس کے سحر میں کھوئی رہی تھی مجھے یہ بھی بھول گیا کہ وہ کسی اور مذہب کو ماننے والا ہے بس مجھے ایسا لگا کہ وہ میرا خیر خواہ ہے اسے گاڈ نے میرے لیے بھیجا ہے۔" وہ ابھی بھی اس کے سحر سے نہیں نکل پائی تھی ٹومس نے بغور اسے دیکھا تھا اس کے اندیشے سچ ثابت ہوئے تھے ان دونوں کے درمیان ایک تیسرا انسان آ گیا تھا، جس محبت کی ڈوری میں وہ چودہ سالوں سے بندھے ہوئے تھے آج وہ ڈوری ٹوٹ گئی تھی۔

" اب تو میری گڑیا خوش ہے نا؟“ اس نے اپنی تکلیف چھپاتے ہوۓ مسکرا کے پوچھا۔

" بہت زیادہ ٹومس! میں قرآن کو پڑھنا چاہتی ہوں۔ "

" اب یہ کیا ڈرامہ ہے؟ "

" پلیز ٹومس! میں اٹھارہ سال کی ہو چکی ہوں۔ میں اپنی چوائس سے کوئی بھی مذہب چوز کرسکتی ہوں۔ میں کسی کے دباؤ میں آ کے نہیں کچھ کر رہی نا ہی ایسا ہے کہ مجھے اس شخص سے محبت ہوگئی ہے یہ کچھ اور ہے جو مجھے اپنے سحر میں جکڑ رہا ہے۔ اس لیے میں تفصیل سے جاننا چاہتی ہوں کہ آخر یہ کیا ہے جو مجھے سکون نہیں لینے دے رہا۔ دخان کیا ہے یہ تو پتہ چل گیا ہے اب اس نام کا ٹا پک میں پورا پڑھنا چاہتی ہوں، ٹومس اگر کسی نے مجھ پر سختی کی کو میں خود کو نقصان پہنچا لوں گی والوں کی اس لیے مجھے جو کرنا ہے مجھے کرنے دیا جائے اور مجھے پتہ ہے تم گھر والوں کو سنبھال لو گے۔" اس نے آنکھوں میں یقین لیے اسے کہا تھا۔ تو ٹومس کا سر خود بخود اثبات میں ہل گیا تھا۔ وہ چاہنے کے باوجود بھی اسے رکنے کا نہ کہہ سکا اور اسے جاتے ہوئے دیکھتا رہا۔

کس کی ہیبت سے صنم سہمے ہوۓ رہتے تھے

منہ کے بل گر کر ھو اللہ ھو احد کہتے تھے

اس نے پاپ کارن کا باؤل اور مشروب کا گلاس بیڈ کے سائیڈ ٹیبل پر رکھا اور لیپ ٹاپ اپنے سامنے بیڈ پر رکھ کے بیٹھ گئی اس نے لیپ ٹاپ آن کرکے سورة دخان ان انگلش ٹرانسلیشن سرچ کیا اور پڑھنے لگی۔ اور

" اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان نہایت رحم والا ہے' قسم ہے اس روشن کتاب کی " اس کا مشروب کو منہ تک لے جاتا ہاتھ آدھر ہی رک گیا تھا اس نے واپس ٹیببل پر رکھ دیا۔”بے شک ہم نے اسے برکت والی رات میں اتارا، بے شک ہم ڈر سنانے والے ہیں، اس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام، ہمارے پاس کے علم سے بے شک ہم بھیجنے والے ہیں، تمہارے رب کی طرف سے رحمت بے شک وہی سنتا جانتا ہے، وہ جو رب ہے آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اگر تمہیں یقین ہو اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں وہ جلائے اور مارے تمہارا رب اور تمہارے اگلے باپ دادا کا رب ۔" ایک خوف اور کپکپی اس پر طاری ہوچکی تھی اس کے باوجود ایک سحر نے اسے لپیٹ میں لے لیا تھا اس نے پڑھنا جاری رکھا۔ " بلکہ وہ شک میں پڑے کھیل رہے ہیں تو تم اس دن کے منتظر رہو جب آسمان ایک ظاہر دھواں لائے گا اور لوگوں کو ڈھانپ لے گا یہ ہے درد ناک عذاب۔‘‘ اس پر وحشت سی طاری ہونے لگی ایسے جیسے ابھی آسمان سے دھواں آئے گا اور اسے بھسم کردے گا اس نے جلدی سے اٹھ کے اپنے کمرے کی کھڑکیاں بند کی اور بیڈ پہ بیٹھ کے لمبے لمبے سانس لینے لگی اور مشروب کے گلاس کی طرف ہاتھ بڑھایا ہی تھا اور ایسے پیچھے کھینچا جیسے گلاس میں مشروب کی جگہ کوئی زہریلی

   0
0 Comments